مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج اپنے ہنگامی اجلاس کے اختتام پر عراقی حکومت نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا جس میں بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر کچھ لوگوں کی جانب سے قرآن پاک کی توہین کے ردعمل میں حملے کے واقعے کے بعد بغداد میں سویڈن کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا کہا گیا۔ قرآن پاک کی دوبارہ توہین کے ردعمل میں ایران کی وزارت خارجہ نے سویڈش سفیر کو طلب کر کے اور سویڈش حکومت کی طرف سے توہین قرآن کے لائسنس کے دوبارہ اجراء پر شدید احتجاج کیا گیا۔
سعودی عرب نے سوئیڈن کے حکام کے غیر ذمے دارانہ اقدامات اور کچھ انتہا پسندوں کو قرآن کریم کے نسخوں کو نذر آتش اور بے حرمتی کرنے کی بار بار اجازت دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نیز عراق کی وزارت خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم سے کہا کہ وہ مسلمانوں کی مقدس چیزوں کے خلاف اس طرح کے مکروہ اعمال کی تکرار کو روکنے کے لیے خصوصی ہنگامی اجلاس بلائے۔
دوسری جانب عراق کی حزب اللہ تحریک نے مسلمانوں کی مقدسات کی ایک بار پھر توہین کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا: قرآن کریم کی توہین غاصب صیہونی حکومت کے سامنے عرب اور اسلامی ممالک سر تسلیم خم ہونے کا نتیجہ ہے۔
لبنان کی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے قرآن کریم کی توہین کی تکرار کی مذمت کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا: جو کچھ ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں وہ قرآن کریم اور عراقی پرچم کو جلانا ہے جس کا مقصد سویڈن کی حکومت کی حمایت سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو کھلے عام مشتعل کرنا ہے، مسلمانوں کو اس شرمناک اقدام کے خلاف احتجاج کا بھرپور حق حاصل ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تورات اور انجیل کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے سے بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس شیطانیت کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی اور تمام مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے اس فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے۔
واضح رہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے گستاخ سیلوان مومیکا نے دوبارہ سویڈش پولیس کی حمایت اور اجازت سے قرآن مجید اور عراقی پرچم کی توہین کی۔
آپ کا تبصرہ